Introduction
Known as the “Spiritual Father of Pakistan,” Allama Iqbal is a legendary Urdu philosopher and literary figure. Numerous people of all ages have been influenced by his poems and quotations. This page explores the main ideas of Allama Iqbal’s poetry, his notable quotes in Urdu, and the tremendous effects of his writings on society. Allama Iqbal’s quotes continue to resonate with people, offering guidance and motivation in a friendly and relatable manner.
Themes in His Poetry
Iqbal’s poetry is full of themes of nationalism, spirituality, and self-discovery. He wrote extensively on the value of seeking out personal and societal freedom, developing a close relationship with God, and waking oneself.
Inspirational Nature
The inspirational quality of Iqbal’s poetry lies in its ability to evoke a sense of purpose and motivation. His verses often encourage readers to reflect deeply and act courageously in their lives.
Literary Style and Innovation
Iqbal introduced a new style to Urdu poetry, combining classical forms with innovative themes and philosophical depth.
اگر نہ بدلوں تیری خاطر ہر اِک چیز تو کہنا
تو اپنے اندر پہلے اندازِ وفا تو پیدا کر
Agar Na Badlo Teri khatir Har Aik Chez Tuo Kehna
Tuo Apne Andar Pehley Andaze Wafa Tuo Paida Kar
اگر محبت کی تمنا ہے تو پھر وہ وصف پیدا کر
جہاں سے عشق چلتا ہے وہاں تک نام پیدا کر
میں تجھ کو تجھ سے زیادہ چاہوں گا
مگر شرط ہے اپنے اندر میری جستجو پیدا کر
یورپ کی غلامی پے رضا مند ہوا تُو
مجھ کو گلہ تجھ سے ہے یورپ سے نہیں۔
ایک بار آ جا اقبال ؔ پھر کسی مظلوم کی آواز بن کر
تیری تحریر کی ضرورت ہے کسی خاموش تقریر کو یہاں
نہ تو زمین کے لئے ہے نہ آ سمان کے لئے
جہاں ہے تیرے لئے ،تو نہیں جہاں کے لئے۔
عقابی رُوح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں۔
عِلم میں بھی سرور ہے لیکن
یہ وہ جینّت ہے جِس میں حوّر نہیں
غُلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں
جو ہو ذوقِ یقیں پیدا ، تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں
کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسا
مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی
کہ میں آپ کا سامنا چاہتا ہوں
کوئی دم کا مہماں ہوں اے اہل محفل
چراغِ سحر ہوں بجھا چاہتا ہوں
سجدوں کی عوض فردوس ملے یہ بات مجھے منظور نہیں
بے لوث عبادت کرتا ہوں بندہ ہوں تیرا مزدور نہیں
کافر کی یہ پہچان ہے کہ آفاق میں گُم ہے
مومن کی یہ پہچان کہ گُم اُس میں ہے آفاق
دُعا تو دل سے مانگی جاتی ہے،زبان سے نہیں
اے اقبال
قبول تو اس کی بھی ہوتی ہے جس کی زبان نہیں ہوتی
حُسن کردار سے نورِ مجسم ہو جا
کہ اِبلیس بھی تجھے دیکھے تو مسلمان ہو جائے۔
خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضاکیا ہے۔
یوں تو خدا سے مانگنے جنت گیا تھا میں
کرب و بلا کو دیکھ کر نیت بدل گئی۔
صدقِ خلیل بھی ہے عشق ،صبرِ حسین بھی ہے عشق
معرکہ وجود میں بدر و حنین بھی ہے عشق۔
داغِ سجود اگر تیری پیشانی پر ہوا تو کیا
کو ئی ایسا سجدہ بھی کر کہ زمین پر نشاں ر ہیں۔
علم نے مجھ سے کہا عشق ہے دیوانہ پن
عشق نے مجھ سے کہا علم ہے تخمینِ وظن
قوتِ وشق سے ہر پست کو با لا کردے
دہر میں اسمِ محمدﷺ اجالا کردے۔
میرے بچپن کے دن بھی کیا خو ب تھے اقبالؔ
بے نما زی بھی تھا اور بے گناہ بھی
حقیقت خرافات میں کھو گئی
یہ امت روایات میں کھو گئی۔
صبح کو باغ میں شبنم پڑتی ہے فقط اس لیے
کہ پتّا پتّا کرے تیرا ذکر با وضوہو کر
دلوں کی عمارتوں میں کہیں بندگی نہیں
پتھروں کی مسجدوں میں خدا دھونڈتے ہیں لوگ۔
یوں تو سید بھی ہو، مرزا بھی ہو، افغان بھی ہو تم
یوں تو سبھی کچھ ہو بتاؤ تو مسلمان بھی ہو تم
اذان تو ہو تی ہے اب مگر نہیں کو ئی موذن بلال سا
سر بسجدہ تو ہیں مومن مگر نہیں کو ئی زہراؓ کے لال سا
کیوں منتیں مانگتا ہے اوروں کے دربار سے اقبالؔ
وہ کون سا کام ہے جو ہو تا نہیں تیرے خدا سے۔
نہیں ہے ناامید اقبال اپنی کشتِ ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی
پھُول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جِگر
مردِناداں پر کلام نرم و نازک بے اثر
کہاں سے تُو نے اے اقبال، سیکھی ہے یہ درویشی
کہ چرچاپادشاہوںمیں ہے تیری بے نیازی کا
خواہشیں بادشاہوں کو غُلام بنا دیتی ہیں
مگر صبر غُلاموں کو بادشاہ بنا دیتا ہے
آنکھ جوکُچھ دیکھتی ہے ، لب پہ آسکتا نہیں
محوِ حیرت ہوں کہ دُنیا کیا سے کیا ہو جائے گی
عِلم میں بھی سرور ہے لیکن
یہ وہ جینّت ہے جِس میں حوّر نہیں
ہنسی آ تی ہے مجھے حسرتِ انسان پر
گناہ کرتا ہے خود،لعنت بھیجتا ہے شیطان پر
مجھکو باتوں میں لگائے رکھو۔۔۔۔
وہ مجھے یاد نا آنے پائے۔۔
اپنے کردار پے ڈال کر پردہ اقبالؔ
ہر شخص کہہ رہا ہے زمانہ خراب ہے۔
دیارِ عشق میں اپنا مقام پیدا کر
نیا زمانہ ،نئی صبح و شام پیدا کر۔
پرندوں کی دُنیا کا درویش ہوں میں
کہ شاہین بناتا نہیں آشیانہ
شاہین کبھی پرواز سے گِر کر نہیں مرتا
پر دم ہے اگرتو، تو نہیں خطرۂ افتاد۔
ذرا سی بات تھی ،اندیشہ عجم نے اسے
بڑھا دیا ہے فقط زیبِ داستان کے لئے
اس دور کی ظلمت میں ہر قلب پریشان کو
وہ داغِ محبت دے جو چاند کو شرمادے۔
ڈھونڈتا پھرتا ہوں اے اقبال اپنے آ پ کو
آ پ ہی گویا مسافر آ پ ہی منزل ہوں میں۔
علم نے مجھ سے کہا عشق ہے دیوانہ پن
عشق نے مجھ سے کہا علم ہے تخمینِ وظن۔
من کی دولت ہاتھ آ تی ہے تو پھر جاتی نہیں
تن کی دولت چھاؤں ہے ،آ تا ہے دھن جاتا ہے دھن۔
تیرے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
میری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں
جفا جو عشق میں ہوتی ہے وہ جفا ہی نہیں
ستم نہ ہو تو محبت میں کچھ مزہ ہی نہیں۔
اگر سچ ہے تیرے عشق میں تو اے بنی آدم
نگاہِ عشق پیدا کر جمالِ ظرف پیدا کر
بُرا سمجھوں انہیں مجھ سے ایسا ہو نہیں سکتا
کہ میں خود بھی تو ہوں اقبال نقتہ چینوں میں۔
سجدہ خالق کو بھی،ابلیس سے یا رانہ بھی
حشر میں کس سے محبت کا صلہ مانگے گا؟
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نو ری پے روتی ہے
بڑی مشکل سے ہو تا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا۔
بات سجدوں کی نہیں خلوصِ دل کی ہو تی ہے اقبالؔ
ہر میخا نے میں شرابی اور ہر مسجد میں نمازی نہیں ہو تا۔
And remember, if you liked these quotes, you can check out our other posts. We have Islamic Quotes, Brother Sister Quotes, 14 August Poetry, 2 Line Poetry, Urdu Poetry, Sad Poetry, Urdu Gham Shayari, Islamic Verses Quotes, Hazrat Ali Ra Quotes, Inspirational Life Quotes, Allama Iqbal Poetry, Attitude Poetry, Jaun Elia Poetry, Rumi Quotes, Islamic Stories, Akwal e Zareen and more! Stay connected with us and enjoy reaching the depths of your heart. Thanks for reading.
Allama Iqbal ki behtareen poetry hai
Thanks God Bless You Friend
Thanks Bro
Nice Poetry 💯